Punjab Ki Qismat Ka Faisla? Punjab Py Hukmraani Karny Waly Siasatdaan Kon Hain?

 

پنجاب اسمبلی کی تاریخ:
پنجاب کی صوبائی اسمبلی صوبہ پنجاب کے منتخب نمائندوں کی یک ایوانی مقننہ ہے جو کہ لاہور، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ اسمبلی پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کی گئی تھی جس کی کل 371 نشستیں تھیں، جن میں 297 جنرل نشستیں، 66 خواتین کے لیے اور آٹھ غیر مسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔

                                                           5اگست 1947 ء تا 6 نومبر 1948ء
نواب افتخار حسین خان

15نومبر 1948 ء تا 25 جنوری 1949ء
نواب افتخار حسین خان

                                                                    5اپریل 1951 ء تا 3 اپریل 1953ء
 میاں ممتاز محمد خان دولتانہ

3اپریل 1953 ء تا 21 مئی 1955ء
ملک محمد فیروز خان نون

21مئی 1955 ء تا 14 اکتوبر 1955ء
سردار عبدالحامد خان دستی

14اکتوبر 1955 ء تا 16 جولائی 1957ء
ڈاکٹر خان عبدالجبارخان صاحب

16جولائی 1957 ء تا 18 مارچ 1958ء
سردار عبدالرشید خان

18مارچ 1958 ء تا 7 اکتوبر 1958ء
نواب مظفر علی خان قزلباش 

دسمبر  1962 ء تا جون 1965ء
 شیخ مسعود صادق

جون1965 ء تا ستمبر1966ء
خان حبیب اللہ خان

ستمبر  1966 ء تا مارچ  1969ء
ملک خدابخش بُچھا

2اپریل  1972 ء تا 12 نومبر 1973ء
ملک معراج خالد

12نومبر 1973 ء تا 15 مارچ 1974ء
غلام مصطفیٰ کھر

15مارچ 1974 ء تا 15 جولائی 1975ء
محمد حنیف رامے

15جولائی 1975 ء تا 11 اپریل 1977ء
نواب صادق حسین قریشی

11اپریل 1977 ء تا 5 جولائی 1977ء
نواب صادق حسین قریشی

9اپریل 1985 ء تا 30 مئی 1988ء
نواز شریف 

31مئی 1988 ء تا 2 دسمبر 1988 ء
نواز شریف (قائم مقام)

2دسمبر 1988 ء تا 8 اگست 1990ء 
نواز شریف

13اگست 1990 ء تا 8 نومبر 1990ء 
غلام حیدر وائیں

8نومبر 1990 ء تا 25 اپریل 1993ء 
غلام حیدر وائیں

25اپریل 1993 ء تا 29 مئی 1993ء 
میاں منظور احمد وٹو


29مئی 1993 ء تا 18 جولائی 1993ء 
میاں منظور احمد وٹو (قائم مقام)

19جولائی 1993 ء تا 20 اکتوبر 1993ء 
شیخ منظور الہٰی

20اکتوبر 1993 ء تا 12 ستمبر 1995ء 
میاں منظور احمد وٹو

13ستمبر 1995 ء تا 3 نومبر 1996ء 
سردار عارف ناکی

17نومبر 1996 ء تا 20 فروری 1997ء 
میاں محمد افضل حیات (قائم مقام) 

20فروری 1997 ء تا 12 اکتوبر 1999ء 
شہباز شریف

29نومبر 2002 ء تا 18 نومبر 2007ء 
چوہدری پرویز الٰہی

نومبر2007ء تا اپریل 2008ء 
جسٹس (ر)اعجاز نثار

12اپریل 2008 ء تا 6 جون 2008ء
سردار دوست محمد خان کھوسہ

مارچ2013 ء تا جون 2013ء 
نجم عزیز سیٹھی 

8جون 2008 ء تا 27 مارچ 2013ء
میاں محمد شہباز شریف

6جون 2013 ء تا 8 جون 2018ء 
میاں محمد شہباز شریف

جون 2018ء تا اگست 2018ء 
حسن عسکری رضوی 

20اگست  2018 ء تا یکم اپریل 2022ء 
سردار عثمان احمد خان بزدار

16اپریل 2022ء 
حمزہ شہباز شریف
 
 آزاد پاکستان میں تمام صوبائی قانون ساز ادارے 1955تک کام کرتے رہے جس کے بعد 1955ہی میں مغربی پاکستان کے چاروں صوبوں کو لا کر ایک یونٹ تشکیل دیا گیا۔ جولائی 1970میں ایک یونٹ نظام ختم کر کے صوبوں کی حیثیت پھر سے بحال کر دی گئی اور 1973کے آئین نے موجودہ اسمبلی کو ـ’’پنجاب کی صوبائی اسمبلی‘‘ کی حیثیت دے دی۔ 

پنجاب قانون ساز اسمبلیاں

1۔ پنجاب کی پہلی قانون ساز اسمبلی (1947-1949)

قیام پاکستان کے بعد پنجاب اسمبلی کا پہلا سیشن 5جنوری 1948کو ہوا اور یہ اجلاس 29جنوری تک جاری رہا۔ اس اسمبلی میں اراکین کی تعداد 103تھی۔ اس اسمبلی کے صرف دو اجلاس ہوئے ۔ اس کا آخری اجلاس 15مارچ 1948میں شروع ہو کر 9اپریل 1948کو اختتام پذیر ہوا۔ پنجاب کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے دوران نواب افتخار حسین خان وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ 

2۔ پنجاب کی دوسری قانون ساز اسمبلی (1951-55)

پنجاب کی دوسری قانون ساز اسمبلی کا اجلاس 7مئی 1951کو منعقد ہوا۔ اس اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 193تھی۔ اس اسمبلی کا آخری اجلاس 7مارچ 1955سے شروع ہو کر 31مارچ 1955کو ختم ہوا۔ اس اسمبلی کے آغاز میں میاں ممتاز محمد خان وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ بعد میں ملک محمد فیروز خان بھی وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے، اور ان کے بعد سردار عبدالحمید خان دستی نے وزیراعلیٰ کے فرائض انجام دیئے۔ 

3۔ پنجاب کی تیسری قانون ساز اسمبلی 

یہ عبوری اسمبلی تھی جسے 1956کے آئین کے مطابق تشکیل دیا گیا۔ 

4۔ چوتھی مغربی پاکستان قانون ساز اسمبلی (1956-1958)

اس اسمبلی کا پہلا اجلاس 19مئی 1956کو ہوا اور 5جون 1956تک جاری رہا۔ اس اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 310تھی۔ اس اسمبلی کا اجلاس 25اگست 1958کو شروع ہوا اور 28اگست 1958کو اختتام پذیر ہوا۔ اس اسمبلی میں ڈاکٹر خان صاحب، سردار عبدالرشید خان اور نواب مظفر خان قزلباش نے وزیراعلیٰ کے فرائض سرانجام دیئے۔ اس اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد تمام صوبائی یونٹ ختم کر کے ون یونٹ کا تجربہ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے پنجاب کی پانچویں اور چھٹی اسمبلی کی جگہ مغربی پاکستان کی اسمبلیاں وجود میں آئی تھیں۔ 

7۔ پنجاب کی ساتویں قانون ساز اسمبلی (1972-1977)  

اسمبلی کا پہلا اجلاس 2مئی 1972کو شروع ہوا۔ ملک معراج خالد وزیراعلیٰ پنجاب بنے، جن کے بعد غلام مصطفیٰ کھر کو یہ منصب دیا گیا۔ پھر محمد حنیف رامے اور ان کے بعد نواب صادق حسین قریشی وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائض رہے۔ اس اسمبلی کا آخری اجلاس 26نومبر1976کو ہوا۔ 

8۔ پنجاب کی آٹھویں قانون ساز اسمبلی (1977-1977)

مختصر دورانیے کی اس اسمبلی کے صرف دو اجلاس ہوئے۔ اس اسمبلی کا پہلا اجلاس 9اپریل 1977کو ہوا، جبکہ اسمبلی کا آخری اجلاس 27جون 1977کو منعقد ہوا۔ 

9۔ پنجاب کی نویں قانون ساز اسمبلی (1985-1988)

260اراکین پر مشتمل اس اسمبلی کے کل 12اجلاس ہوئے۔ اس صوبائی اسمبلی کا پہلا اجلاس 12مارچ 1985کو ہوا، جبکہ اسمبلی کا آخری اجلاس 14فروری 1988کو ہوا تھا۔ اس اسمبلی میں میاں نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے۔ 

10۔ پنجاب کی دسویں قانون ساز اسمبلی (1988-1990)

اس اسمبلی کا پہلا اجلاس 30نومبر 1988کو جبکہ آخری اجلاس 28جون 1990کو منعقد ہوا تھا۔ اس اسمبلی میں میاں منظور وٹو سپیکر پنجاب اسمبلی تھے، جبکہ میاں نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیئے۔ 

11۔ پنجاب کی گیارھویں قانون ساز اسمبلی (1990-1993)

پنجاب اسمبلی کا پہلا اجلاس 5نومبر 1990کو ہوا، جبکہ کل 15اجلاسوں کے بعد آخری اجلاس 5مئی 1993کو ہوا۔ اسمبلی کے تین سالوں میں غلام حیدر وائیں، میاں منظور وٹو اور وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر رہے۔ جبکہ اسمبلی ٹوٹنے کے بعد میاں منظور وٹو نے کیئر ٹیکر وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف بھی اٹھایا۔ 

12۔ پنجاب کی بارھویں قانون ساز اسمبلی (1993-1994)

پنجاب کی بارہویں قانون ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس 18اکتوبر 1993کو ہوا، جبکہ 40اجلاسوں کے بعد اس کا آخری اجلاس 16نومبر 1996کو منعقد ہوا۔ اس اسمبلی کے دوران میاں منظور وٹو اور سردار عارف نکئی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیئے اور بعدزاں میاں افضل حیات نے نگراں وزیراعلیٰ کے فرائض سر انجام دیئے۔ 

13۔ پنجاب کی تیرھویں قانون ساز اسمبلی (1997-2001)

248اراکین کی اسمبلی میں کل 16اجلاس ہوئے، جن میں سے پہلا اجلاس 18فروری 1999کو منعقد ہوا، جبکہ آخری اجلاس 20اگست 1999کو ہوا تھا۔ اس اسمبلی میں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائض رہے۔ 

14۔ پنجاب کی چودھویں قانون ساز اسمبلی (2002-2007)

اس اسمبلی کا پہلا اجلاس 25نومبر 2002کو منعقد ہوا۔ 371ارکان پر مشتمل پنجاب اسمبلی میں پہلی مرتبہ 66سیٹیں خواتین جبکہ غیر مسلم اراکین کیلئے آٹھ نشستیں مختص کی گئیں۔ اس اسمبلی میں چوہدری پرویز الہٰی نے بطور وزیراعلیٰ کے فرائض انجام دیئے اور بعدزاں جسٹس (ر) اعجاز نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیئے۔ 

15۔ پنجاب کی پندرھویں قانون ساز اسمبلی (2008-2013)

پنجاب کی پندرویں اسمبلی میں مسلم لیگ ن نے پنجاب میں حکومت بنائی ۔ اپریل 2008سے جون 2008تک سردار دوست محمد کھوسہ وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائض رہے، جس کے بعد شہباز شریف نے 8جون 2008سے 27مارچ 2013تک وزیراعلیٰ پنجاب کا قلم دان سنبھالا۔ 2013میں ہونے والے عام انتخابات کے کیلئے مارچ 2013سے جون 2013تک نجم سیٹھی نگراں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیئے۔ 

16۔پنجاب کی سولہویں پنجاب قانون ساز اسمبلی (2013-2018)

11مئی 2013کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے واضح اکثریت لیکر پنجاب اسمبلی کو فتح کیا اور میاں شہباز شریف 6جون 2013کو تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ 2018میں ہونے والے عام انتخابات کے باعث جون 2018سے اگست 2018تک حسن عسکری رضوی نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیئے۔ 

17۔ پنجاب کی سترھویں قانون ساز اسمبلی (2018-)

25جولائی 2018کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر پنجاب اسمبلی میں اکثریت حاصل کی، اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو منتخب کیا، جو کہ 20اگست 2018سے یکم اپریل 2022تک وزیراعلیٰ پنجاب کے فرائض انجام دیتے رہے، تاہم عثمان بزدار کے استعفے کے بعد پنجاب میں مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور اراکین کے ساتھ مل کر 16اپریل 2022کو حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائض کیا۔ 

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.

Previous Post Next Post

Science and Technology