Impotred Hakoomat Ny Pakistan Ko Sale Karny Ka Mansooba Tayar Kar Lia..

امپورٹڈ حکومت نے پاکستان بیچنے کا منصوبہ تیار کر لیا ، عدالتیں کچھ نہیں کر سکیں گی۔۔؟


نیا قانون پاس پا کستان کی چیزیں  بیچنے کی نوبت آگئ ۔

پاکستانی حکو مت نے ایک ایسا قانون پا س کر دیا ہے کہ حکو مت پاکستان کا کچھ بھی بیچ سکتی ہے کِسی غیر ملکی حکومت کو۔ یہ ایک اِیسا معاہدہ ہے جو ایک حکو مت براہ راست دوسری حکومت سے کرے گی۔معاہدہ پاکستان کی کسی بھی چیز پر ہو سکتا ہے چاہے وہ ایئرپورٹ ہو کوئی بندر گاہ ہو یا کوئی موٹر وےروڈ ہو۔   چین ، قطر ، دبئی  جیسے ممالک  اِس معاہدہ میں شامل ہو سکتے ہیں جو اپنے پاکستا ن کو ڈیفالٹ ہو نے سے بچا سکے۔ اِس سے بھی بڑھ کہ یہ با ت بھی لکھی گئی ہے کی کوئی  آدمی ایسی کسی ڈیل کو لے کر سپریم کورٹ نہیں جا سکتا ۔کچھ لوگ باہر نکلے گےاور احتجاج کرے گےاور  سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں ، اور سٹے لگا دیں کسی بھی گورنمنٹ سے گورنمنٹ ڈیل میں کہ کو ئی بھی سرکاری چیز نہ بیچی جا ئے۔ کیونکہ  جب پاکستان کے ایئرپورٹ ،بندرگاہ سب بیچا جا رہا ہو گا یا یوں کہا جائے کہ سرکار بیچی جا رہی ہو گی  ،تو بہت سے لوگ احتجاج کے لیے نکلیں گے کہ کیا جناح نے اس لیے پاکستان بنایا تھا کہ تم اس کو بیچ دو۔تو اس کے حل کے لئے انہوں نے عدالت کو پہلے سے بھی الہدہ کردیا، یہ سب  جمہوریت میں پہلی دفعہ دیکھا گیا کہ عدالت کا کردار بلکل ہی ختم کر دیا گیا ہے۔حکومت کے پہلے سے ہی اپنا راستہ صاف کرلیا ہے کہ  وہ جو کچھ چاہیں کرسکتے ہیں پاکستان کا کچھ بھی بیچ  سکتے ہیں ،پاکستان کو سری لنکا جیسی صورتِ حال سے  بچانے کے۔۔

ابوزیشن یعنی عمران خان کا کہنا یہ ہے کہ یہ سارا کچھ باہرکی سازش کی وجہ سے ہو رہا ہے اور اب یہ ملک کو بیچنے پر آگئے ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپ ہمارے قومی اثاثے ایسے ہی کسی ملک  پر یقین کر کے کیسے بیچ سکتے ہو۔ یہاں پر یہ امریکہ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں لیکن جو بھی پاکستان کے اثاثے نظر آرہے ہیں ،یا تو اسے چین  خریدے گا اور بہت ہی کم چانسز ہے کہ دبئی خریدے۔جب بھی پاکستان کے اثاثوں کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے ہر کسی کے ذہن میں گوادر پورٹ آتا ہے، اور یہی نظر آتا ہے کہ اب یہ اپنے گوادر پورٹ کو بیچے گے۔ لیکن گوادر  پورٹ تو آگے ہی40سال کے ٹھیکے پر چین کی کمپنی کو دیا ہوا ہے۔ جو کہ ایک بہت افسردہ خبر ہے۔اب چینی کمپنی ایسا تو کرے گی نہیں کہ جس چیز کو اس نے ٹھیکے پر لیا ہوا ہے اسے خریدے جب ایک ابھی 35 سال کی مدت باقی ہے۔اگر اس صورتحال میں گوادر پورٹ نہ ٹھیکے  پر دیا ہوتا تو وہ اس کا کچھ حصہ بیچ کر اپنے ملک کو تباہ ہونے سے بچا سکتے تھے۔ لیکن پاکستان پر ۱۰ ارب ڈالر کا قرضہ ہے کیونکہ چین نے گوادر پورٹ پر کنسٹرکشن کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو یہ قرض دینا پڑے گا۔ لیکن ساتھ ہی  یہ بات بھی یاد رکھی جائے کہ آج تک یہ پتا نہیں چلا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان کتنے بلین ڈالر  کی گوادر پورٹ کی ڈیل ہوئی تھی نہ ہی چینی میڈیا میں سے کبھی سامنے آیااور نہ ہی پاکستان میں سے کبھی منہ کھولاگیا۔پاکستان میں اور بھی بندرگاہیں  لیکن چین اِن کو کیوں خریدے گا جبکہ اس کے پاس گوادر پورٹ جیسی بندرگاہ موجود ہے۔اس صورتحال میں چین خرید سکتا ہے اوربھی  بندرگاہیں اگر پاکستان کی طرف سے انہیں ڈسکاؤنٹ دیا جائے پچاس سے ساٹھ فیصد کا تو ہو سکتا ہے کہ وہ خریدلے لیکناِس کےامکانات کم نظر اآرہے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کیا بیچے  گا تو  پاکستان اب اپنے ایئرپورٹ بیچے گا اور یہ کوشش پاکستان 2020 میں بھی کر چکا ہے اور اس نے بہت  بڑی ڈیل دی تھی مختلف ممالک کو جس میں سعودی عریبہ، قطر،اور دبئی شامل تھے۔پاکستان نے کہا تھا ان ممالک کو کہ یہ پاکستان کے ایئرپورٹ کا 70 فیصد حصہ خر ید لے اور پاکستان کے سارے ائیرپورٹ ان کے ہو جائیں۔ لیکن ان ممالک کی طرف سے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی تھی   ، شاید وہ سوچتے ہوں کہ ہم یہاں پر بالکل بھی ہاتھ نہیں ڈالیں گے اور نہ ہی اپنا پیسہ اس ملک میں    انویسٹ کریں گے   اور یہ ڈیل یہاں پر ہی ختم ہو گئی تھی۔

اب یہ کہ پاکستان کے ایئرپورٹ کچھ اتنے زیادہ اچھے نہیں ہیں تو دیکھنے میں یہی آ رہا ہے کہ پاکستان کے ائیر پورٹ چین خرید لے گا۔ جی ہاں اس کے بعد آئے گی پاکستان کی موٹروے کی باری تو یوں کہہ سکتے ہیں کہ موٹروے پاکستان کو بہت بڑے نقصان سے بچا سکتی ہے۔اب موجودہ گورنمنٹ موٹروے کو ٹھیکے پر دے دی گی اور یہ کہے گی کہ گورنمنٹ بہت غریب ہے لیکن عوام کے پاس ابھی بھی بہت پیسہ ہے جو آپ ٹولز کے پیسے بڑھاکر ان سے وصول کر سکتے ہو۔ٹول کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھا دیں جا ئیں اور عوام کو مجبوری میں ادا کرنی ہی  پڑے گی۔اگر لوگ کل کو موٹروے کے ٹولز کے پیسے بھرنے پر احتجاج کریں گے تو گورنمنٹ آسانی سے یہ کہہ سکتی ہے کہ یہ ہماری نہیں ہے یہ کسی دوسرے ملک کی ہے۔اب دیکھا یہ جائے گا کہ ان چیزوں کو چین ،دبئی  ، یا قطرخریدے گا۔اس کے ساتھ ہی پاکستانی عوام سے بہت زیادہ پیسہ وصول کیا جائے گا جس کی وجہ سے مہنگائی بہت حد تک بڑھ جائے گی جو کہ اب بھی  اپنی اونچی سطح 21 فیصد پر ہے، اور آگے بھی یہ مزید مستقبل میں بڑھتی رہے گی۔ پاکستان کے پاس بہت ہی کم اثاثے بچے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ان سب کو بیچ کر اپنے آپ کو اقتصادی تباہی سے کس طرح بچائے گا۔

لیکن یہا ں یہ با ت بھی غور کر نے کی ہے کہ جو لوگ آج ملک کو یوں بیچ رہے ہیں اقتصادی بحران سے بچا نے کے لیے ، تو جو جا ئیداد انہوں نے پا کستان کو لوٹ لوٹ کے با ہر بنا ئی ہے، وہ بیچ کے بچا لیں پا کستان کو۔ لیکن اِن کا مقصد صرف پا کستان کی تبا ہی ہے، اِس کے علاوہ کچھ نہیں۔لئے۔اب حکو مت جو چا ہے گی بیچے گی اور سپریم کورٹ میں اِس سے متعلق کوئی کیس نہیں جا ئے گا۔

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.

Previous Post Next Post

Science and Technology